خاموشی رات کی دیکتھا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں

خاموشی رات کی دیکتھا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں مد ہوش اکثر ہوجاتا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں ہوش والوں میں جاتا ہوں تو الجھتی ہے طبعیت سو با ہوش پڑا رہتا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں تو من میں میرے آ جا میں تجھ میں سما جاؤں ادھورے خواب سمجھتا ہوں اورتجھے سوچتا ہوں جمانے لگتی ہیں جب لہو میرا فر خت کی ہوائیں تو شال قر بت کی اوڑھتا اور تجھے سوچتا ہوں

کس لیے اب اداس بیٹھی ہو

جب وہ اِک شخص دسترس میں تھا اس سے ملنا تمہارے بس میں تھا اس کی آنکھیں تمہاری آنکھیں تھیں اس کی باتیں تمہاری باتیں تھیں اس کا چہرہ تمہارا چہرہ تھا اس کے دل پر تمہارا پہرہ تھا اس کی ہر سانس میں بسی تھیں تم اس کے ہر لفظ میں کِھلی تھیں تم اس کے سپنوں میں بھی رچی تھیں تم اس کی نیندوں میں جاگتی تھیں تم وہ جو کہتا تھا بے قراری ہے میری ساری وفا تمہاری ہے صرف تم سے مجھے محبت ہے صرف تم سے میری حقیقت ہے کتنی باتیں میں کہہ نہیں سکتا […]