!!!میری ساری زندگی کو۔۔ بے ثمر کیا
عمر میری تھی مگر۔۔! اس کو بسر اس نے کیا۔۔۔
ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا
بجتے رہیں ہواؤں سے در تم کو اس سے کیا
تم موج موج مثل صبا گھومتے رہو
کٹ جائیں میری سوچ کے پر تم کو اس سے کیا
اوروں کا ہاتھ تھامو انہیں راستہ دکھاؤ
میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر تم کو اس سے کیا
ابر گریز پا کو برسنے سے کیا غرض
سیپی میں بن نہ پائے گہر تم کو اس سے کیا
لے جائیں مجھ کو مال غنیمت کے ساتھ عدو
تم نے تو ڈال دی ہے سپر تم کو اس سے کیا
تم نے تو تھک کے دشت میں خیمے لگا لیے
تنہا کٹے کسی کا سفر تم کو اس سے کیا
عجب جنون مسافت میں گھر سے نکلا تھا
خبر نہیں ہے کہ سورج کدھر سے نکلا تھا
یہ کون پھر سے انہیں راستوں میں چھوڑ گیا
ابھی ابھی تو عذاب سفر سے نکلا تھا
یہ تیر دل میں مگر بے سبب نہیں اترا
کوئی تو حرف لب چارہ گر سے نکلا تھا
یہ اب جو آگ بنا شہر شہر پھیلا ہے
یہی دھواں مرے دیوار و در سے نکلا تھا
میں رات ٹوٹ کے رویا تو چین سے سویا
کہ دل کا زہر مری چشم تر سے نکلا تھا
یہ اب جو سر ہیں خمیدہ کلاہ کی خاطر
یہ عیب بھی تو ہم اہل ہنر سے نکلا تھا
وہ قیس اب جسے مجنوں پکارتے ہیں فرازؔ
تری طرح کوئی دیوانہ گھر سے نکلا تھا
Hijr Ka Tara Doob Chla Hai Dhalne Lgi Hai Raat Wasi
Qatra Qatra Bars Rahi Hai Ashko Ki Barsat Wasi
Tere Bad Ye Dunya Wale Muj Ko Pagal Kar Dain Ge
Khushbo Ke Dais Mai Muj Le Chal Apne Sath Wasi
Yun Hi Chup Ki Muhr Lga Kar Kab Tak Gum Sum Betho Gay?
Khamoshi Se Dam Guta Hai Chero Koi Baat wasi
Choro Wasi Ab Us Ki Yaadain Tuj Ko Pagal Kar Dain Gi
Tu Qatra Hai Wo Darya Hai Dekh Apni Aoqat Wasi