بےثمر۔۔۔

!!!میری ساری زندگی کو۔۔ بے ثمر کیا

عمر میری تھی مگر۔۔! اس کو بسر اس نے کیا۔۔۔

کس لیے اب اداس بیٹھی ہو

جب وہ اِک شخص دسترس میں تھا
اس سے ملنا تمہارے بس میں تھا
اس کی آنکھیں تمہاری آنکھیں تھیں
اس کی باتیں تمہاری باتیں تھیں
اس کا چہرہ تمہارا چہرہ تھا
اس کے دل پر تمہارا پہرہ تھا
اس کی ہر سانس میں بسی تھیں تم
اس کے ہر لفظ میں کِھلی تھیں تم
اس کے سپنوں میں بھی رچی تھیں تم
اس کی نیندوں میں جاگتی تھیں تم
وہ جو کہتا تھا بے قراری ہے
میری ساری وفا تمہاری ہے
صرف تم سے مجھے محبت ہے
صرف تم سے میری حقیقت ہے
کتنی باتیں میں کہہ نہیں سکتا
دور تم سے میں رہ نہیں سکتا
تب تم اس کے ہر ایک جملے کو
تب تم اس کے ہر ایک جذبے کو
اِک ہنسی میں اڑایا کرتی تھیں
سن کے تم بھول جایا کرتیں تھیں
اس کی آنکھوں کو دیکھتیں جب وہ
بے نیازی کے درد سہتا تھا
بھول جانا تمہاری عادت تھی
پھر بھی کتنا ملول رہتا تھا
اپنی تنہائی کے گلے لگ کر
سارے آنسو وہ رو گیا اک دن
ایک پتھر سے دل لگی کر کے
خود بھی پتھر کا ہو گیا اک دن
اب وہ تم سے تو کچھ نہیں کہتا
بے نیازی کے دکھ نہیں سہتا
اس کی آنکھیں اب اس کی آنکھیں ہیں
اس کی باتیں اب اس کی باتیں ہیں
بھول جانا تمہاری عادت ہے
اس کی باتوں کو بھول جاؤ نا
اب وہ اِک شخص دسترس میں نہیں
اس سے ملنا تمہارے بس میں نہیں
کس لیے اب اداس بیٹھی ہو؟؟؟

عشق جب عــین ذات ہو جائے

عشق جب عــین ذات ہو جائے
خــــــالق معـــــــجزات ہو جائے
ایک دیوی کی آنکھ ایسے لگی
جیسے مــندر میں رات ہو جائے
کتنے بیمار عـــشق بچ جـــائیں
حـــسن پر گــــر زکـواۃ ہو جائے
آنکھ پڑھنا جسے بھی آجـــائے
مــــــــاہرنفـسیات ہوجـــــــــائے
عمر بھر چپ رہو ، تو ممکن ہے
کـــن کــــہو، کائنات ہو جــــائے
عکس لیلٰی سے قیس بات توکر
عــــین ممــکن ہے بات ہو جــائے