درخت بجھ گئے، چراغ کٹ گئے ۔۔۔
تجھے کیا خبر، تیرے بعد کیا کیا ھوا ۔۔۔
وہ کتابوں میں درج تھا ہی نہیں
جو پڑھایا سبق زمانے نے
مختصر کہوں, تو سنو
بہت مختصر ھوں, تیرے بغیر
یہ دور وہ ہے کہ بیٹھے رہو چراغ تلے
..سبھی کو بزم میں دیکھو مگر دکھائی نہ دو
?…..کب ہو گے …… میسّر تم
..رقیبوں کو ……جلانا ہے
پھر یقیں کی بساط پر
ہم بہت اعتماد سے ہارے
کچھ کتابوں کی رازداری ہم
…خشک پھولوں کے نام کرتے ہیں
تم رنگ ہو کھلتی کلیوں کا
….تم میری اذیّت کیا جانو
!!….چلو کہ طور پہ …….. قصّے تمام کر آیئں
!!..یہ بات بات پہ ملا ………. کیا رجوع کرنا
محبت ان دنوں کی بات ھے فراز
جب لوگ سچے اور مکان کچے تھے